چلیں ہم فرض کرتے ہیں یہ سب کچھ اک کہانی ہے
Page 1 of 1 • Share
چلیں ہم فرض کرتے ہیں یہ سب کچھ اک کہانی ہے
چلیں ہم فرض کرتے ہیں یہ سب کچھ اک کہانی ہے
یہ کیسا کھیل ہے تقدیر کی بے نام بازی کا
کہ جو ہارے سوہارے ہیں
مگر جو جیت جاتے ہیں
انھیں بھی اک نئی الجھن کی دلدل گھیر لیتی ہے
کہ اک مشکل کے بعد اک اور مشکل گھیر لیتی ہے
سمجھنے کے لیے آئیں
چلیں ہم فرض کرتے ہیں
*“ کسی لمحے کسی شخص کو پانا ہماری زندگی سے بھی زیادہ بیش قیمت تھا
ہم اس آرزو میں ساری دنیا بھول بیٹھے تھے
اسی کی دھن میں جیتے تھے اسی کے غم میں*مرتے تھے
تو پھر کچھ یوں ہوا اک روز اس کو پالیا ہم نے
اسے رنگوں کی ڈولی میں بٹھا کر گھر میں لے آئے
تصور کی ہر اک خوشبو گل منظر میں لے آئے
کہانی آگے چلتی ہے
تو ہوتا اس طرح ہے زندگی کے کارخانے میں
دنوں کے آنے جانے میں
جہاں کے ان گنت کاموں کا چکر چلنے لگتا ہے
بدن تھکتا ہے
آنکھیں دیر تک بیدار رہنے سے سلگتی ہیں
زباں اک تاجرانہ اور مسلسل جھوٹ
کی تکرار سے اکتانے لگتی ہے
مگر مجبور ہوتی ہے
کہ دنیا کا دباؤ اس کو رکنے نہیں دیتا
کوئی بے کار سا قصہ وہ پھر سے دوہرانے لگتی ہے
تھکن اور نیند کی ملتی حدوں میں، سرد بستر پر
سحر سے رات تک کی بے نتیجہ گفتگو
یاد آنے لگتی ہے
تو اس لمحے
وہ عمروں کی ریاضیت کا ثمر، وہ گوہر یکتا
اسی شکنوں بھرے بستر کے اک حصے میں ہوتا ہے
مگر محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے وہ ہزاروں میل کی دوری پہ رہتا ہے
اسی دوری کے صحرا میں کئی راتیں بکھرتی ہیں
کئی دن فوت ہوتے ہیں
تو پھر اک دن
کسی بے نام سی آہٹ کی
ہمارے ہست کی خالی گلی میں گونجتی ہے
اور ہمیں بیدار کرتی ہے ، بتاتی ہے
کہ ہم جس گھر میں رہتے ہیں
وہاں کچھ خوبصورت خواب بھی آباد ہوتے تھے
چلیں ہم فرض کرتے ہیں
یہ سب کچھ اک کہانی ہے
مگر کتنی پرانی ہے
یہ کیسا کھیل ہے تقدیر کی بے نام بازی کا
کہ جو ہارے سوہارے ہیں
مگر جو جیت جاتے ہیں
انھیں بھی اک نئی الجھن کی دلدل گھیر لیتی ہے
کہ اک مشکل کے بعد اک اور مشکل گھیر لیتی ہے
سمجھنے کے لیے آئیں
چلیں ہم فرض کرتے ہیں
*“ کسی لمحے کسی شخص کو پانا ہماری زندگی سے بھی زیادہ بیش قیمت تھا
ہم اس آرزو میں ساری دنیا بھول بیٹھے تھے
اسی کی دھن میں جیتے تھے اسی کے غم میں*مرتے تھے
تو پھر کچھ یوں ہوا اک روز اس کو پالیا ہم نے
اسے رنگوں کی ڈولی میں بٹھا کر گھر میں لے آئے
تصور کی ہر اک خوشبو گل منظر میں لے آئے
کہانی آگے چلتی ہے
تو ہوتا اس طرح ہے زندگی کے کارخانے میں
دنوں کے آنے جانے میں
جہاں کے ان گنت کاموں کا چکر چلنے لگتا ہے
بدن تھکتا ہے
آنکھیں دیر تک بیدار رہنے سے سلگتی ہیں
زباں اک تاجرانہ اور مسلسل جھوٹ
کی تکرار سے اکتانے لگتی ہے
مگر مجبور ہوتی ہے
کہ دنیا کا دباؤ اس کو رکنے نہیں دیتا
کوئی بے کار سا قصہ وہ پھر سے دوہرانے لگتی ہے
تھکن اور نیند کی ملتی حدوں میں، سرد بستر پر
سحر سے رات تک کی بے نتیجہ گفتگو
یاد آنے لگتی ہے
تو اس لمحے
وہ عمروں کی ریاضیت کا ثمر، وہ گوہر یکتا
اسی شکنوں بھرے بستر کے اک حصے میں ہوتا ہے
مگر محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے وہ ہزاروں میل کی دوری پہ رہتا ہے
اسی دوری کے صحرا میں کئی راتیں بکھرتی ہیں
کئی دن فوت ہوتے ہیں
تو پھر اک دن
کسی بے نام سی آہٹ کی
ہمارے ہست کی خالی گلی میں گونجتی ہے
اور ہمیں بیدار کرتی ہے ، بتاتی ہے
کہ ہم جس گھر میں رہتے ہیں
وہاں کچھ خوبصورت خواب بھی آباد ہوتے تھے
چلیں ہم فرض کرتے ہیں
یہ سب کچھ اک کہانی ہے
مگر کتنی پرانی ہے
plhr60- Monstars
-
Posts : 536
Join date : 2011-10-20
Age : 34
Character sheet
Experience:
(33/500)
Page 1 of 1
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum
Yesterday at 12:21 pm by ali001
» Hemangiom'App
Tue Nov 05, 2024 11:25 am by ali001
» MindfulMe - Mental Health App
Mon Nov 04, 2024 10:50 am by ali001
» Learn Candlestick Patterns
Tue Oct 15, 2024 5:51 am by ali001
» Woh Pagal Si Episode 52 to 62 - Top Pakistani Drama
Sat Sep 21, 2024 6:26 pm by Mir Emmad Ali Khan Domki
» Nearu - share your socials
Sat Sep 21, 2024 1:12 pm by ali001
» Nightclub Tycoon: Idle Empire
Thu Sep 19, 2024 9:16 pm by ali001
» Carnivore - Meat Diet Recipes
Wed Sep 18, 2024 2:37 pm by ali001
» Eid Milad un Nabi Mubarak 2024 (Rabiʻ I 14, 1446 AH)
Tue Sep 17, 2024 3:44 pm by Mir Emmad Ali Khan Domki